تمباکو نوشی مردوں میں 12 ، عورتوں میں 2 فیصد تک ذیابیطس کا سبب بن سکتی ہے،برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق ایک نئی تحقیق کے مطابق تمباکو نوشی چھوڑنے سے طویل المدتی بنیادوں پر ٹائپ ٹو ذیابیطس کا شکار ہونے کے خطرات کم ہوسکتے ہیں۔تقریباً 60 لاکھ افراد سے حاصل کی جانے والی معلومات کے بعد تمباکونوشی اور ٹائپ ٹو ذیابیطس کے درمیان باہمی تعلق کے شواہد سامنے آئے ہیں۔سائنسدانوں کا کہنا ہے اگر دونوں کے درمیان تعلق ثابت ہو جاتا ہے تو تمباکو نوشی میں کمی سے بین الاقوامی سطح پر ذیابیطس سے نمٹنے میں بڑی مدد ملے گی۔یہ معلومات سائنسدانوں کی ایک بین الاقوامی ٹیم نے تمباکو نوشی کے مضراثرات اور ٹائپ ٹو ذیابیطس سے متعلق 88 تحقیقی مقالوں سے اکٹھا کی ہیں۔حاصل کی جانے والی معلومات سے انھیں پتہ چلا ہے کہ تمباکو نوشی سے
گریز کرنے والوں کے مقابلے میں تمباکونوشی کرنے والوں میں ٹائپ ٹو ذیابیطس ہونے کے خطرات 1.4 گنا زیادہ ہوتے ہیں۔اگرچہ تمباکو نوشی چھوڑنے کے کچھ سال بعد بھی ذیابیطس ہونے کے خطرات میں قدرے (تقریباً 1.5 گنا) اضافہ ہوا ہے تاہم تمباکو نوشی چھوڑنے کے پانچ سال بعد اس خطرے میں 1.2 گنا کمی سامنے آئی ہے۔ذیابیطس اور غدود سے متعلق تحقیقی جریدے ’دی لانسٹ ڈایابیٹیس اینڈ اینڈوکِرینولوجی‘ میں شائع ہونے والی تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے گلاسگو یونیورسٹی کے پروفیسر نوید ستار نے ڈاکٹروں سے کہا ہے کہ ذیابیطس کے اسباب میں تمباکو نوشی کو بھی شامل کریں۔ان کا کہنا تھا کہ ’انھیں اس کے بارے میں ضرور بتانا چاہیے۔ قلب کے عارضہ اور کئی اقسام کے سرطان (مثال کے طور پر پھیپھڑوں کے سرطان) کے خطرات کے ساتھ تمباکو نوشی کو ذیابیطس کے اسباب میں بھی شامل ہونا چاہیے۔‘